اطلاعات کے مطابق امریکہ اور برطانیہ کے جاسوس دہشتگردی کے منصوبوں کی نشاندہی کے لیے ویڈیو گیمنگ کی آن لائن دنیا پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ خفیہ ایجنٹ انٹرنیٹ پر ورلڈ آف وار کرافٹ جیسی گیمز کھیلتے ہیں تاکہ ان میں بھیجے جانے والے پیغامات کی نگرانی کر سکیں۔امریکہ کی قومی سلامتی کی ایجنسی نے مبینہ طور پر خبردار کیا ہے کہ اس قسم کی آن لائن گیمز کی مدد سے دہشتگرد نظروں میں آئے بغیر پیغام رسانی کر سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں لاکھوں افراد یہ آن لائن گیمز کھیلتے ہیں۔
اس آپریشن کی خبر امریکی اخبار نیویارک ٹائمز اور برطانوی اخبار گاڈرین نے سابق امریکی خفیہ اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے افشا کی گئی دستاویزات سے حاصل شدہ معلومات کی بنیاد پر شائع کی ہے۔
ان خبروں میں کہا گیا ہے کہ سیکنڈ لائف سمیت دیگر آئن لائن گیموں کی امریکی اور برطانوی جاسوس کئی سالوں سے ممکنہ دہشتگرد سرگرمیوں کے حوالے سے نگرانی کر رہے ہیں۔
نیویارک ٹائمز کی جانب سے افشا کیے گئے ایک دستاویز کا دعویٰ ہے کہ ایسی گیموں کو نئے ممبران
بنانے اور ہتھیاروں کی تربیت کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔گارڈین کا کہنا ہے کہ امریکی ایجنسی این ایس اے نے گیم ورلڈ آف وار کرافٹ کے اکاؤنٹس کی معلومات حاصل کر کے انہیں اسلامی شدت پسندی سے منسلک کرنے کی کوشش کی ہے۔
اس مقبول ترین گیم میں ایک وقت میں ایک کروڑ بیس لاکھ سے زیادہ صارفین آن لائن ہوتے تھے جن میں سفارت خانوں کے اہلکار، سائنسدان، فوج اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ملازمین بھی شامل ہیں۔
اس تفتیش کے دوران ایک وقت ایسا بھی آیا کہ قومی سلامتی کے اتنے ایجنٹ ویڈیو گیمز کھیل رہے تھے کہ ایک ایسا گروپ بنانا پڑا جس کا کام یہ تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ کہیں یہ سب ایک دوسرے کی جاسوسی نہ کرتے رہیں۔
تاہم ان اطلاعات میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کیا کوئی دہشتگردی کا منصوبہ ان کوششوں سے روکا جا سکا ہے یا نہیں۔
گیم ورلڈ آف وار کرافٹ بنانے والی کمپنی بلیزرڈ اینٹرٹینمنٹ کے ترجمان نے گارڈین کو بتایا کہ وہ اس بات سے آگاہ نہیں کہ ان کی گیم کی کسی قسم کی جاسوسی کی جا رہی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوا ہے تو یہ ان کی اجازت اور آگہی کے بغیر کیا گیا ہے۔